مرطوب موسم میں صحت کے 5 ایسے مسائل جو آپ کی جان لے سکتے ہیں: بچاؤ کے طریقے جانیں!

webmaster

습도 높은 환경에서의 건강 문제 - **Prompt 1: Natural Skincare in Humid Weather**
    "A serene and elegant South Asian woman, in her ...

گرم اور مرطوب موسم میں، کیا آپ کی طبیعت بھی بے چین سی رہتی ہے؟ مجھے یاد ہے، پچھلی چند گرمیوں میں جب ہوا میں نمی کا تناسب بہت بڑھ جاتا تھا، تو مجھے خود جلد کی مختلف شکایات کا سامنا کرنا پڑا۔ صرف جلد ہی نہیں، کبھی سوچا ہے کہ اس حبس زدہ ماحول میں سانس لینا بھی کتنا دشوار محسوس ہوتا ہے؟ یا پھر ہر وقت کی تھکاوٹ اور سستی آپ کا پیچھا کیوں نہیں چھوڑتی؟ یقین مانیں، یہ صرف آپ کا وہم نہیں بلکہ زیادہ نمی ہمارے جسم اور دماغ پر گہرے اثرات ڈالتی ہے۔ آج کل، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ایسے مرطوب حالات اور بھی عام ہوتے جا رہے ہیں، جس کا سیدھا اثر ہماری صحت پر پڑ رہا ہے۔ میں نے خود ان مسائل کو قریب سے دیکھا ہے اور بہت سے ماہرین سے اس پر تفصیلی گفتگو کی ہے۔ میں آج آپ کے ساتھ وہ تمام راز اور مجرب ٹوٹکے شیئر کرنے جا رہا ہوں جو آپ کو اس مرطوب موسم کے منفی اثرات سے بچا سکتے ہیں۔ آئیے، آج ہم انہی مسائل پر تفصیل سے بات کریں گے اور سمجھیں گے کہ کیسے ہم خود کو اور اپنے پیاروں کو اس مشکل وقت میں بھی صحت مند رکھ سکتے ہیں۔ چلیں، اس بارے میں سب کچھ واضح طور پر جانتے ہیں!

مرطوب موسم میں جلد کی حفاظت کے راز

습도 높은 환경에서의 건강 문제 - **Prompt 1: Natural Skincare in Humid Weather**
    "A serene and elegant South Asian woman, in her ...

جلد کی صفائی اور نگہداشت کا معمول

مجھے یاد ہے کہ جب سے میں نے زیادہ نمی والے موسم میں اپنی جلد کا خاص خیال رکھنا شروع کیا ہے، تب سے بہتری آئی ہے۔ میری جلد ہمیشہ چکنی اور چپچپی سی رہتی تھی، خاص طور پر گرمیوں میں جب ہوا میں نمی بہت بڑھ جاتی تھی۔ میں نے ڈاکٹروں اور بیوٹی ایکسپرٹس سے مشورہ کیا، اور ان کی رہنمائی میں ایک نیا روٹین اپنایا۔ سب سے پہلے تو دن میں دو سے تین بار ٹھنڈے پانی سے منہ دھونا شروع کیا تاکہ اضافی تیل اور پسینہ صاف ہو جائے۔ عام صابن کے بجائے، میں نے ایسی چیزیں استعمال کرنا شروع کیں جن میں سیلیسیلک ایسڈ یا نیم کا عرق شامل ہو، کیونکہ یہ جلد کو گہرائی سے صاف کرتے ہیں اور مسام بند نہیں ہونے دیتے۔ ہلکے موسچرائزر کا استعمال بھی بہت اہم ہے، میں نے وہ جیل بیسڈ موسچرائزر استعمال کیا جو جلد پر بھاری محسوس نہیں ہوتا۔ آپ یقین نہیں کریں گے، جب آپ کی جلد صحیح طریقے سے سانس لے گی تو خارش اور دانے خود بخود کم ہو جائیں گے۔ یہ ایک ایسا تجربہ ہے جسے میں نے خود آزما کر دیکھا ہے اور اس سے مجھے بہت فائدہ ہوا ہے۔ میری جلد اب پہلے سے زیادہ تروتازہ اور صحت مند نظر آتی ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں درحقیقت بہت بڑا فرق پیدا کرتی ہیں۔

قدرتی اجزاء سے بنی مصنوعات کا انتخاب

قدرتی اجزاء کا استعمال اس موسم میں انتہائی فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ میں نے کیمیکل والی کریموں سے پرہیز کرنا شروع کر دیا ہے، کیونکہ وہ اکثر جلد پر مزید بوجھ ڈالتی ہیں۔ اس کی بجائے، میں نے اپنے گھر میں ہی کچھ آسان ٹوٹکے آزمانے شروع کیے ہیں۔ مثال کے طور پر، ملتانی مٹی کا استعمال، جسے گلاب کے عرق میں ملا کر ماسک کے طور پر استعمال کیا، اس نے میری جلد سے اضافی تیل جذب کرنے میں حیرت انگیز کام کیا۔ ایلوویرا جیل تو جیسے ایک جادو کی چھڑی ہے! اسے سیدھا پودے سے لے کر جلد پر لگانا، نہ صرف جلد کو ٹھنڈک دیتا ہے بلکہ الرجی اور دانوں کو بھی ٹھیک کرنے میں مدد کرتا ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب آپ اپنی جلد پر ایسی چیزیں لگاتے ہیں جو فطرت سے قریب ہوں، تو وہ زیادہ سکون محسوس کرتی ہے اور اس پر منفی اثرات بھی کم ہوتے ہیں۔ بازار میں بھی اب بہت سی ایسی مصنوعات دستیاب ہیں جن میں قدرتی اجزاء جیسے نیم، ہلدی، چندن وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ ان کا انتخاب ہمیشہ بہتر رہتا ہے۔ اپنی جلد کی حساسیت کو سمجھیں اور اس کے مطابق بہترین حل منتخب کریں۔ یہ صرف ایک پروڈکٹ کا استعمال نہیں بلکہ اپنی جلد کو وہ پیار دینا ہے جس کی اسے ضرورت ہے۔ میں نے تو یہی سیکھا ہے۔

سانس لینے میں آسانی: حبس زدہ ماحول سے مقابلہ

گھر کے اندر ہوا کا بہتر بہاؤ

جب ہوا میں نمی زیادہ ہو تو سب سے پہلے جو چیز مجھے پریشان کرتی ہے وہ سانس لینے میں دشواری ہے۔ ایک بھاری پن سا محسوس ہوتا ہے، جیسے ہوا میں آکسیجن کم ہو گئی ہو۔ یہ تجربہ میں نے پچھلی گرمیوں میں کئی بار کیا ہے، اور اس سے میری کارکردگی پر بھی اثر پڑا تھا۔ گھر کے اندر اگر ہوا کا گزر صحیح نہ ہو تو حبس مزید بڑھ جاتا ہے۔ میں نے اپنے گھر میں وینٹیلیشن کو بہتر بنانے کے لیے کچھ آسان اقدامات کیے۔ سب سے پہلے، صبح اور شام کے وقت جب موسم تھوڑا ٹھنڈا ہوتا ہے، کھڑکیاں اور دروازے کھول دیتا ہوں تاکہ تازہ ہوا اندر آ سکے اور باسی ہوا باہر نکل جائے۔ اس کے علاوہ، میں نے کچھ ایسے پودے گھر میں رکھے ہیں جو ہوا کو صاف کرتے ہیں اور نمی کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد دیتے ہیں، جیسے سانپ کا پودا (Snake Plant) اور ایلوویرا۔ اگرچہ ایئر کنڈیشنر نمی کو کم کرنے میں بہت کارآمد ہے، لیکن اگر وہ ہر وقت نہ چل رہا ہو تو ایگزاسٹ فین کا استعمال بھی ضروری ہے۔ کچن اور باتھ روم میں ایگزاسٹ فین چلانے سے نمی کو باہر نکالنے میں بہت مدد ملتی ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے طریقے ہیں جو ہوا کو تازہ اور قابلِ سانس بناتے ہیں، اور آپ کو گھٹن سے نجات دلاتے ہیں۔ میں نے تو ان سے بہت فرق محسوس کیا ہے۔

سانس کی مشقیں اور آسان ٹوٹکے

حبس زدہ موسم میں سانس لینے کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے، میں نے کچھ آسان سانس کی مشقیں بھی اپنی روٹین میں شامل کی ہیں۔ یہ کوئی مشکل یوگا نہیں بلکہ بالکل سادہ مشقیں ہیں جو آپ کسی بھی وقت کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، گہری سانس لینا۔ آہستگی سے ناک کے ذریعے سانس اندر کھینچیں، اپنے پیٹ کو پھولتا ہوا محسوس کریں، پھر آہستہ آہستہ منہ سے سانس باہر نکالیں۔ یہ مشق آپ کے پھیپھڑوں کی گنجائش کو بڑھاتی ہے اور آپ کو زیادہ آکسیجن جذب کرنے میں مدد دیتی ہے۔ اس کے علاوہ، میں نے دیکھا ہے کہ گرم پانی سے نہانا بھی سانس کی نالیوں کو کھولنے میں مدد دیتا ہے، خاص طور پر اگر آپ کو الرجی یا سینے کی جکڑن محسوس ہو رہی ہو۔ ہلکے گرم پانی میں تھوڑا سا نمک یا چند قطرے یوکلپٹس آئل ڈال کر نہانا سکون دیتا ہے۔ ان تمام تدابیر کے ساتھ، ضروری ہے کہ آپ پانی کا زیادہ استعمال کریں تاکہ جسم میں پانی کی کمی نہ ہو اور خون پتلا رہے، جس سے دوران خون بہتر ہوتا ہے اور سانس لینے میں آسانی ہوتی ہے۔ یہ ایسے ٹوٹکے ہیں جو آپ کے پورے جسم کو پرسکون رکھتے ہیں اور مرطوب موسم کی چڑچڑاہٹ سے بچاتے ہیں۔

Advertisement

توانائی برقرار رکھیں: تھکاوٹ سے کیسے بچیں؟

مناسب نیند اور آرام کی اہمیت

کیا آپ کو بھی مرطوب موسم میں ہر وقت تھکاوٹ اور سستی محسوس ہوتی ہے؟ مجھے تو لگتا تھا کہ جیسے ساری توانائی چوس لی گئی ہو۔ پہلے میں یہ سمجھتا تھا کہ یہ صرف میری جسمانی کمزوری ہے، لیکن پھر تحقیق اور ماہرین سے گفتگو کے بعد معلوم ہوا کہ یہ نمی کا براہ راست اثر ہے۔ زیادہ نمی جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے زیادہ محنت کرنے پر مجبور کرتی ہے، جس سے توانائی کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے، میں نے اپنی نیند کے اوقات پر خاص توجہ دی۔ یہ بہت ضروری ہے کہ آپ کم از کم 7-8 گھنٹے کی گہری اور پرسکون نیند لیں۔ سونے سے پہلے اپنے کمرے کو ٹھنڈا اور تاریک رکھیں، اور کوشش کریں کہ ایک ہی وقت پر سوئیں اور جاگیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب میں پوری نیند لیتا ہوں، تو اگلے دن میں زیادہ تروتازہ اور چاک و چوبند محسوس کرتا ہوں۔ نیند کی کمی نہ صرف جسمانی تھکاوٹ کا باعث بنتی ہے بلکہ ذہنی طور پر بھی انسان کو چڑچڑا بنا دیتی ہے۔ اپنے جسم کو آرام کا موقع دینا اس موسم میں کسی نعمت سے کم نہیں ہے۔ میرا تجربہ ہے کہ نیند کی قربانی دے کر ہم اپنے جسم کو مزید کمزور کر دیتے ہیں، جو اس موسم میں بالکل بھی اچھا نہیں ہوتا۔

جسمانی سرگرمیاں اور ان کا صحیح وقت

حبس زدہ موسم میں ورزش کرنا ایک چیلنج ہو سکتا ہے، لیکن اسے مکمل طور پر ترک کرنا بھی ٹھیک نہیں۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب میں بالکل ہی جسمانی سرگرمی چھوڑ دیتا ہوں تو سستی اور بڑھ جاتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ آپ اپنی ورزش کا وقت اور شدت ایڈجسٹ کریں۔ صبح سویرے یا شام کو جب دھوپ کی شدت کم ہو اور ہوا میں نمی کا تناسب بھی تھوڑا بہتر ہو، اس وقت ہلکی پھلکی ورزش کریں۔ تیز چلنا، یوگا یا ہلکی اسٹریچنگ بہت مفید ہو سکتی ہے۔ میں نے تو گھر کے اندر ہی کچھ ہلکی پھلکی ورزشیں کرنا شروع کی ہیں، تاکہ جسم چست رہے اور پسینہ بھی زیادہ نہ آئے۔ اس دوران پانی کی مقدار کا خاص خیال رکھیں، کیونکہ پسینے کے ذریعے نمکیات کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے۔ لیموں پانی یا نمکین لسی جیسے مشروبات جسم میں نمکیات کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ یاد رکھیں، زیادہ شدت والی ورزش سے پرہیز کریں جو آپ کو مزید تھکا دے۔ مقصد یہ ہے کہ آپ کا جسم حرکت میں رہے تاکہ دورانِ خون بہتر ہو اور آپ توانائی محسوس کریں۔ یہ ایک ایسی عادت ہے جس نے مجھے مرطوب موسم میں بھی فعال رکھا ہے۔

غذائی تدابیر: مرطوب موسم میں آپ کی خوراک

ہلکی اور ہاضم خوراک کا انتخاب

جب موسم گرم اور مرطوب ہو، تو مجھے بھوک بھی کم لگنے لگتی ہے اور کچھ بھی ہضم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایک بار تو مجھے صرف بھاری کھانے کی وجہ سے پیٹ میں درد اور بدہضمی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کے بعد سے، میں نے اپنی خوراک میں نمایاں تبدیلیاں کیں۔ اب میں مرطوب موسم میں ہلکی اور ہاضم خوراک کو ترجیح دیتا ہوں۔ تلی ہوئی، مصالحے دار اور بھاری غذائیں اس موسم میں پیٹ کے لیے بوجھ بن جاتی ہیں۔ میں نے زیادہ تر پھل، سبزیاں، دالیں اور دہی جیسی چیزیں اپنی خوراک کا حصہ بنائی ہیں۔ تربوز، کھیرا، لوکی، کدو جیسے پانی سے بھرپور پھل اور سبزیاں نہ صرف جسم کو ٹھنڈا رکھتی ہیں بلکہ ہاضمے میں بھی مدد دیتی ہیں۔ دہی میں پرو بائیوٹکس ہوتے ہیں جو ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ یہ ایسی چھوٹی تبدیلیاں ہیں جو آپ کے پیٹ کو سکون دیتی ہیں اور آپ کو دن بھر ہشاش بشاش رکھتی ہیں۔ میں نے تجربہ کیا ہے کہ جب آپ کا پیٹ ہلکا پھلکا ہو تو آپ مجموعی طور پر زیادہ خوش اور فعال محسوس کرتے ہیں۔ یہ صرف کھانے کا انتخاب نہیں، بلکہ اپنے جسم کو سمجھنے اور اسے موسم کے مطابق ڈھالنے کا عمل ہے۔

مائع جات کا استعمال اور جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا

مرطوب موسم میں سب سے اہم بات جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا ہے۔ ایک بار تو میں پانی پینا بھول گیا اور شدید سر درد اور کمزوری محسوس کرنے لگا۔ اس کے بعد سے میں نے پانی کی مقدار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔ میں نے اپنے پاس ہمیشہ پانی کی بوتل رکھنا شروع کی تاکہ مجھے یاد رہے کہ پانی پینا ہے۔ صرف سادہ پانی ہی نہیں، بلکہ میں نے لیموں پانی، تازہ جوسز (جیسے گنے کا رس، ستو، کچی لسی)، اور ناریل پانی بھی پینا شروع کیا ہے۔ یہ مشروبات نہ صرف پیاس بجھاتے ہیں بلکہ جسم کو ضروری نمکیات بھی فراہم کرتے ہیں جو پسینے کے ذریعے ضائع ہو جاتے ہیں۔ خاص طور پر وہ مشروبات جن میں الیکٹرولائٹس شامل ہوں، وہ زیادہ فائدہ مند ہوتے ہیں۔ ٹھنڈی چائے اور سکنجبین بھی بہت فرحت بخش ہوتی ہیں۔ چائے میں پودینہ ڈال کر پینے سے تازگی کا احساس ہوتا ہے۔ اس بات کا خیال رکھنا کہ آپ دن بھر میں کم از کم 8-10 گلاس پانی پیئیں، بہت ضروری ہے۔ ڈی ہائیڈریشن سے بچنا نہ صرف جسمانی صحت کے لیے بلکہ ذہنی چستی کے لیے بھی اہم ہے۔ میرے تجربے کے مطابق، اگر آپ اچھی طرح ہائیڈریٹڈ رہیں تو آپ بہت سی بیماریوں اور بے چینی سے بچ سکتے ہیں۔

مرطوب موسم میں غذائی انتخاب کے کچھ اہم نکات

چیزیں جو کھانی چاہئیں چیزیں جن سے پرہیز کرنا چاہیے
پھل (تربوز، خربوزہ، کھیرا، نارنگی) تلی ہوئی اور مصالحے دار غذائیں
سبزیاں (کدو، لوکی، ٹینڈے) فاسٹ فوڈ اور پراسیس شدہ کھانے
دالیں اور ہلکے شوربے والے کھانے سرخ گوشت اور بھاری پروٹین
دہی، لسّی، ستو، ناریل پانی زیادہ چینی والے مشروبات
لیموں پانی، سادہ پانی شراب اور کیفیئین کا زیادہ استعمال
Advertisement

گھر کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے کے طریقے

습도 높은 환경에서의 건강 문제 - **Prompt 2: Relaxed Comfort in a Humid Home**
    "A cozy and inviting living room in a contemporary...

ہوا کی آمد و رفت کو بہتر بنائیں

مجھے یاد ہے کہ ایک بار میرے گھر میں اتنی زیادہ نمی ہو گئی تھی کہ دیواروں پر پھپھوندی لگنا شروع ہو گئی تھی، اور ایک عجیب سی بو بھی آنے لگی تھی۔ یہ صورتحال نہ صرف ناخوشگوار تھی بلکہ صحت کے لیے بھی نقصان دہ تھی۔ تب مجھے احساس ہوا کہ صرف جسم کو نہیں بلکہ اپنے رہنے کی جگہ کو بھی مرطوب موسم کے اثرات سے بچانا کتنا ضروری ہے۔ سب سے پہلے میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ گھر میں ہوا کی آمد و رفت بہترین ہو۔ صبح اور شام کو کراس وینٹیلیشن کے لیے کھڑکیاں اور دروازے کھول دیتا ہوں تاکہ تازہ ہوا اندر آئے اور حبس زدہ ہوا باہر نکلے۔ پردے بھی ہلکے رنگ کے استعمال کیے جو دھوپ کی گرمی کو جذب نہ کریں۔ اگر آپ کے گھر میں ایگزاسٹ فین کی کمی ہے تو اسے لگوانے پر غور کریں۔ خاص طور پر کچن اور باتھ روم میں ایگزاسٹ فین کا ہونا بہت ضروری ہے کیونکہ یہی وہ جگہیں ہیں جہاں سب سے زیادہ نمی پیدا ہوتی ہے۔ ہوا کا مناسب بہاؤ نہ صرف نمی کو کم کرتا ہے بلکہ گھر کو بھی تازہ اور ہلکا پھلکا محسوس کراتا ہے۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ ایک ہوا دار گھر آپ کے مزاج پر بھی بہت مثبت اثر ڈالتا ہے۔

ڈیہومیڈیفائرز اور دیگر گھریلو حل

اگر آپ کے علاقے میں نمی کا مسئلہ بہت زیادہ ہے، تو ڈیہومیڈیفائرز ایک بہترین حل ہو سکتے ہیں۔ میں نے خود ایک چھوٹے کمرے میں ڈیہومیڈیفائر استعمال کیا ہے اور اس نے واقعی ہوا سے اضافی نمی کو جذب کرنے میں کمال کر دکھایا۔ اس سے کمرے میں ایک تازگی کا احساس ہوا اور سانس لینا بھی آسان ہو گیا۔ اس کے علاوہ، میں نے کچھ گھریلو ٹوٹکے بھی آزمائے ہیں۔ مثال کے طور پر، آپ اپنے کمروں میں سیلیکا جیل کے پیکٹ یا چاک کے ٹکڑے رکھ سکتے ہیں، یہ بھی نمی کو جذب کرتے ہیں۔ اگرچہ یہ ڈیہومیڈیفائر جتنے مؤثر نہیں ہوتے، لیکن چھوٹے پیمانے پر فائدہ مند ہیں۔ پودوں کے انتخاب میں بھی احتیاط برتیں، کچھ پودے نمی پیدا کرتے ہیں جبکہ کچھ اسے جذب کرتے ہیں۔ ربر پلانٹ (Rubber Plant) اور اسپائڈر پلانٹ (Spider Plant) جیسے پودے گھر کی ہوا کو صاف کرنے کے ساتھ ساتھ نمی کو بھی متوازن رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ کپڑے سکھانے کے لیے گھر کے اندر کی بجائے باہر کی جگہ استعمال کریں تاکہ گھر میں مزید نمی نہ بڑھے۔ یہ چھوٹے چھوٹے اقدامات آپ کے گھر کو ایک صحتمند اور خوشگوار ماحول فراہم کر سکتے ہیں، جو مرطوب موسم میں بہت ضروری ہے۔

ذہنی سکون اور مرطوب موسم

مرطوب موسم میں ذہنی صحت کی حفاظت

مجھے یہ تسلیم کرتے ہوئے ذرا بھی ہچکچاہٹ نہیں کہ جب موسم حبس زدہ ہوتا ہے تو میری طبیعت میں چڑچڑاپن آ جاتا ہے۔ دماغ پر ایک بوجھ سا محسوس ہوتا ہے اور کسی کام میں دل نہیں لگتا۔ یہ کوئی میرا اکیلے کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ بہت سے لوگ نمی کے بڑھنے سے ذہنی بے چینی اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ میں نے اس صورتحال کو سمجھا اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کچھ خاص تدابیر اختیار کیں۔ سب سے پہلے تو میں نے یہ قبول کیا کہ یہ موسم کا اثر ہے اور میں اکیلا نہیں جو ایسا محسوس کر رہا ہوں۔ اس کے بعد میں نے اپنے روزمرہ کے معمولات میں ایسی چیزیں شامل کیں جو مجھے ذہنی سکون دیں۔ مثلاً، ہر صبح کچھ دیر کے لیے ہلکی پھلکی کتاب پڑھنا یا کوئی پرسکون موسیقی سننا۔ اس سے میرے دن کا آغاز مثبت انداز میں ہوتا ہے۔ اپنے دوستوں اور خاندان کے ساتھ بات چیت کرنا بھی بہت ضروری ہے، کیونکہ جب آپ اپنے احساسات بانٹتے ہیں تو آپ اکیلا محسوس نہیں کرتے۔ یہ صرف جسمانی صحت نہیں، بلکہ ذہنی سکون بھی اس موسم میں آپ کی سب سے بڑی دولت ہے۔

آرام دہ سرگرمیاں اور مثبت سوچ

جب آپ حبس زدہ موسم کی وجہ سے خود کو سست اور بے چین محسوس کریں تو کچھ آرام دہ سرگرمیوں میں مشغول ہو جائیں جو آپ کو خوشی دیں۔ میرے لیے یہ شام کی چائے کا کپ اور کسی اچھے پوڈکاسٹ کو سننا ہے۔ آپ کے لیے یہ کچھ اور ہو سکتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب آپ اپنے دماغ کو مثبت چیزوں میں لگاتے ہیں تو منفی خیالات خود بخود کم ہو جاتے ہیں۔ meditation کرنا یا کچھ دیر کے لیے آنکھیں بند کر کے گہری سانسیں لینا بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے۔ یہ آپ کے اعصابی نظام کو پرسکون کرتا ہے اور آپ کو تازگی کا احساس دلاتا ہے۔ ایک اور چیز جو میں کرتا ہوں وہ ہے اپنے ماحول کو خوشگوار بنانا۔ ہلکی خوشبو والے روم فریشنرز کا استعمال، یا اپنے کمرے میں کچھ پسندیدہ پودے رکھنا جو تازگی کا احساس دیں، بہت فرق ڈالتا ہے۔ یہ سب چیزیں آپ کے مزاج کو بہتر بناتی ہیں اور آپ کو اس مشکل موسم میں بھی مثبت رہنے میں مدد دیتی ہیں۔ یاد رکھیں، ذہنی صحت کا خیال رکھنا کسی بھی جسمانی بیماری سے زیادہ اہم ہے، خاص طور پر ایسے موسم میں جب ہر طرف سے چیلنجز ہوں۔

Advertisement

بچوں اور بزرگوں کا خاص خیال

چھوٹے بچوں اور شیر خواروں کی دیکھ بھال

مجھے یہ یاد ہے کہ جب میری بھتیجی بہت چھوٹی تھی اور گرمیوں کا موسم آتا تھا تو اس کی جلد پر اکثر دانے نکل آتے تھے اور وہ بے چین رہتی تھی۔ چھوٹے بچے اور بزرگ افراد مرطوب موسم کے منفی اثرات سے بہت جلد متاثر ہوتے ہیں۔ ان کا مدافعتی نظام کمزور ہوتا ہے اور جسم کا درجہ حرارت کنٹرول کرنے کی صلاحیت بھی محدود ہوتی ہے۔ بچوں کو ہلکے، ڈھیلے اور سوتی کپڑے پہنائیں تاکہ ان کا پسینہ جذب ہو سکے اور انہیں خارش نہ ہو۔ انہیں بار بار نہلائیں یا گیلا کپڑا کر کے ان کے جسم کو صاف کریں تاکہ پسینہ نہ جمے۔ ان کے کمرے کا درجہ حرارت معتدل رکھیں اور براہ راست پنکھے یا اے سی کی ہوا سے بچائیں۔ بچوں کو پانی اور دیگر مائع جات جیسے جوس یا نمکین لسی باقاعدگی سے دیتے رہیں تاکہ وہ ڈی ہائیڈریشن کا شکار نہ ہوں۔ بچوں میں ڈی ہائیڈریشن بہت تیزی سے ہوتی ہے اور اس کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔ میرا ذاتی مشاہدہ ہے کہ بچوں کی جلد پر باریک پاؤڈر کا استعمال بھی دانے سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔ ان کی بے چینی کو سمجھیں، کیونکہ وہ خود نہیں بتا سکتے کہ انہیں کیا تکلیف ہے۔

بزرگوں کی صحت کے لیے خصوصی احتیاطی تدابیر

بزرگ افراد کو بھی مرطوب موسم میں خصوصی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا جسم درجہ حرارت کی تبدیلیوں کو اتنی اچھی طرح سے ہینڈل نہیں کر پاتا۔ میری دادی جان کو گرمیوں میں اکثر چکر آتے تھے اور بلڈ پریشر بھی بڑھ جاتا تھا۔ ہمیں ان کی صحت پر گہری نظر رکھنی پڑتی تھی۔ بزرگوں کو ہمیشہ ایسے کمرے میں رکھیں جہاں ٹھنڈک ہو اور ہوا کا گزر اچھا ہو۔ انہیں دن کے گرم اوقات میں گھر سے باہر نکلنے سے منع کریں۔ انہیں ہلکے، آرام دہ کپڑے پہنائیں اور انہیں بار بار پانی اور دیگر صحت بخش مشروبات دیں، جیسے لیموں پانی، دہی، اور شوربے والے کھانے۔ ان کی خوراک میں ایسے پھل اور سبزیاں شامل کریں جن میں پانی کی مقدار زیادہ ہو۔ اگر ان میں سے کسی کو دل یا سانس کی کوئی بیماری ہے تو ڈاکٹر سے باقفی رکھیں اور ان کی ادویات کا شیڈول نہ بھولیں۔ بزرگوں کی ذہنی صحت کا خیال رکھنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ انہیں محسوس نہ ہونے دیں کہ وہ اکیلے ہیں، بلکہ ان کے ساتھ وقت گزاریں اور انہیں مثبت سرگرمیوں میں شامل کریں۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی احتیاطی تدابیر ہیں جو ان کی زندگی کو اس مشکل موسم میں بھی آرام دہ اور محفوظ بنا سکتی ہیں۔

اختتامی کلمات

تو میرے پیارے دوستو، اس مرطوب موسم میں اپنی حفاظت کرنا کوئی سائنس نہیں ہے بلکہ یہ تھوڑی سی توجہ اور کچھ سمجھداری کا معاملہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ میری یہ ذاتی تجاویز اور مشاہدات آپ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوئے ہوں گے۔ یاد رکھیں، یہ صرف موسم نہیں بلکہ آپ کے جسم اور دماغ کا ایک نازک توازن ہے جسے برقرار رکھنا ضروری ہے۔ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں بہت بڑا فرق پیدا کر سکتی ہیں، اور آپ یقین کریں، جب آپ اپنی دیکھ بھال کریں گے تو آپ کا ہر دن زیادہ خوشگوار گزرے گا۔ اپنا بہت خیال رکھیں اور اس موسم کو بھی مسکراہٹ کے ساتھ گزاریں۔

Advertisement

کارآمد معلومات جو آپ کے علم میں اضافہ کریں گی

1. مرطوب موسم میں ہمیشہ ہلکے اور ہوا دار کپڑے پہنیں۔ سوتی یا لینن کے کپڑے بہترین انتخاب ہیں جو پسینے کو جذب کرتے ہیں اور جلد کو سانس لینے دیتے ہیں۔ اس عادت کو اپنا کر میں نے ہمیشہ خود کو زیادہ تروتازہ محسوس کیا ہے۔

2. اپنے گھر میں ہوا کے گزر کو بہتر بنانے کے لیے ڈی ہومیڈیفائر (dehumidifier) کا استعمال کریں یا سیلیکا جیل کے پیکٹ رکھیں تاکہ اضافی نمی جذب ہو سکے۔ یہ آپ کے گھر کو پھپھوندی اور عجیب بو سے بچائے گا۔

3. ایسی غذاؤں کا انتخاب کریں جو ٹھنڈی تاثیر رکھتی ہوں، جیسے تربوز، کھیرے اور دہی۔ یہ آپ کے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھیں گے اور ہاضمے میں بھی مدد دیں گے۔ یہ ایک ایسا ٹوٹکا ہے جو میں نے برسوں سے آزمایا ہوا ہے۔

4. باقاعدگی سے گہری سانس لینے کی مشقیں کریں تاکہ پھیپھڑوں کی کارکردگی بہتر ہو اور آپ کو حبس محسوس نہ ہو۔ یہ ذہنی سکون کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہیں، اور مجھے تو اس سے بہت آرام ملتا ہے۔

5. کمرے میں ہلکی خوشبو والے روم فریشنرز استعمال کریں یا تازہ پھول رکھیں تاکہ ماحول خوشگوار رہے اور نمی کی وجہ سے ہونے والی بو سے بچا جا سکے۔ ایک خوشگوار ماحول آپ کے مزاج پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔

اہم باتوں کا نچوڑ

اس موسم میں اپنی جلد کی نگہداشت کے لیے ہلکے کلینزر اور جیل بیسڈ موسچرائزر کا استعمال ضروری ہے، اور قدرتی اجزاء سے بنی مصنوعات کو ترجیح دیں۔ میرا تجربہ ہے کہ اس سے جلد کی چمک برقرار رہتی ہے۔ گھر میں ہوا کا بہتر بہاؤ اور مناسب وینٹیلیشن حبس سے بچنے کے لیے اہم ہے۔ جسمانی توانائی برقرار رکھنے کے لیے پوری نیند لیں اور ہلکی پھلکی ورزش کو معمول بنائیں۔ خوراک میں ہلکی اور ہاضم چیزیں شامل کریں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ گھر کو خشک اور ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایگزاسٹ فین اور ڈیہومیڈیفائر کا استعمال کریں، جبکہ ذہنی سکون کے لیے مثبت سرگرمیوں میں مشغول رہیں۔ بچوں اور بزرگوں کی خصوصی نگہداشت کریں کیونکہ وہ اس موسم میں زیادہ حساس ہوتے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی احتیاطی تدابیر آپ کو مرطوب موسم کے چیلنجز سے نمٹنے میں مدد دیں گی اور آپ کی زندگی کو آسان بنائیں گی۔ مجھے یقین ہے کہ یہ سب آپ کے لیے کارآمد ثابت ہوگا۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: مرطوب موسم ہمارے جسم اور دماغ کو کس طرح متاثر کرتا ہے اور اس کی علامات کیا ہیں؟

ج: میرے پیارے دوستو، جب ہوا میں نمی بڑھ جاتی ہے، تو سچ کہوں، میرا اپنا جسم بھی عجیب سی سستی اور بے چینی محسوس کرتا ہے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ گرمیوں میں جب حبس عروج پر ہوتا تھا، تو نہ صرف سانس لینے میں دشواری ہوتی تھی بلکہ دماغ بھی جیسے بوجھل سا محسوس ہونے لگتا تھا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ نمی ہمارے جسم سے پسینے کو صحیح طریقے سے بخارات بن کر اڑنے نہیں دیتی۔ ہمارا جسم اپنی حرارت کو باہر نہیں نکال پاتا اور اندر ہی اندر گرم رہتا ہے، جس سے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے۔ اس کا نتیجہ شدید تھکاوٹ، چڑچڑاپن اور توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کی صورت میں نکلتا ہے۔ میری اپنی مشاہدے میں، ایسے موسم میں اکثر سر میں درد رہنے لگتا ہے اور رات کو نیند بھی ٹھیک سے نہیں آتی۔ پھر وہی صبح کی سستی، اور دن بھر کی بے کیفی!
یہی نہیں، آپ کا دل بھی زیادہ کام کرنے لگتا ہے کیونکہ اسے پورے جسم میں خون کا بہاؤ برقرار رکھنا ہوتا ہے تاکہ آپ کے اعضاء کو مناسب آکسیجن ملتی رہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ لوگ اس موسم میں ذرا سی بات پر بھی غصے میں آ جاتے ہیں، کیونکہ جسمانی بے آرامی ذہنی سکون کو بھی متاثر کرتی ہے۔

س: مرطوب موسم میں جلد کے کون کون سے مسائل عام ہو جاتے ہیں اور ان سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

ج: یقین مانیں، جلد کے مسائل تو اس موسم کے سب سے عام اور تکلیف دہ اثرات میں سے ایک ہیں۔ مجھے اپنا بچپن یاد ہے جب گرمیوں کی چھٹیوں میں اکثر میری جلد پر چھوٹے چھوٹے دانے نکل آتے تھے، جنہیں ہم ‘گرمی دانے’ کہتے تھے۔ یہ حبس کی وجہ سے ہوتا ہے جب ہمارے پسینے کے غدود بند ہو جاتے ہیں اور پسینہ جلد کے اندر پھنس جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، فنگل انفیکشنز (جیسے داد، خارش) بہت تیزی سے پھیلتے ہیں۔ ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے جراثیموں کو بڑھنے کا بہترین ماحول مل جاتا ہے۔ میرا اپنا تجربہ ہے کہ اگر آپ اپنے جسم کو خشک نہیں رکھیں گے، خاص طور پر جلد کی تہوں جیسے بغلوں، گردن اور رانوں کے درمیان، تو انفیکشنز کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ مجھے ہمیشہ یہی لگتا ہے کہ جیسے ہی مجھے ہلکی سی خارش محسوس ہوتی تھی، میں فوری طور پر نیم کے پانی سے نہا لیتا تھا، جس سے کافی افاقہ ہوتا تھا۔ بچاؤ کے لیے، میں آپ کو یہی مشورہ دوں گا کہ ہلکے، ڈھیلے ڈھالے اور سوتی کپڑے پہنیں تاکہ ہوا کا گزر ہو سکے۔ دن میں دو بار ٹھنڈے پانی سے نہائیں اور نہانے کے بعد جلد کو اچھی طرح خشک کریں۔ کسی اچھے اینٹی فنگل پاؤڈر کا استعمال بھی بہت مفید ثابت ہوتا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ اگر ہم صفائی کا خاص خیال رکھیں اور ہائیڈریٹڈ رہیں تو جلد کے زیادہ تر مسائل سے بچ سکتے ہیں۔

س: مرطوب موسم میں خود کو صحت مند اور فعال رکھنے کے لیے کیا گھریلو ٹوٹکے اور احتیاطی تدابیر اپنائی جا سکتی ہیں؟

ج: اب آتے ہیں سب سے اہم حصے کی طرف، کہ ہم اس مرطوب موسم میں خود کو کیسے صحت مند اور تروتازہ رکھ سکتے ہیں۔ میں نے بہت سے لوگوں سے بات کی ہے اور اپنے تجربات سے جو سیکھا ہے، وہ آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں۔ سب سے پہلے، پانی کا استعمال بہت بڑھا دیں۔ سادہ پانی کے علاوہ، لیموں پانی، سکنجبین، لسّی اور تازہ پھلوں کے جوس بہترین انتخاب ہیں۔ مجھے ہمیشہ لگتا ہے کہ جیسے ہی میں ہائیڈریٹڈ رہتا ہوں، جسمانی سستی کافور ہو جاتی ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ تربوز، خربوزہ، کھیرا جیسی پانی والی سبزیاں اور پھل کھانے سے جسم میں ٹھنڈک رہتی ہے۔ کھانے میں ہلکی پھلکی غذاؤں کو ترجیح دیں جو آسانی سے ہضم ہو سکیں۔ تلی ہوئی اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں کیونکہ یہ آپ کے ہاضمے پر بوجھ ڈالتی ہے۔
گھر کے ماحول کو ٹھنڈا اور خشک رکھنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ کے پاس ایئر کنڈیشنر نہیں ہے تو پنکھوں کا زیادہ استعمال کریں اور کمرے میں نمی کم کرنے کے لیے ونڈو کھولنے یا ڈی ہیومیڈیفائر استعمال کرنے پر غور کریں۔ میں خود شام کے وقت صحن میں بیٹھنا پسند کرتا ہوں جہاں ہوا کا گزر ہو اور تروتازہ محسوس کروں۔ ایک اور بہت اہم ٹپ یہ ہے کہ ہلکی پھلکی ورزش جاری رکھیں، لیکن صبح یا شام کے ٹھنڈے اوقات میں۔ میں نے دیکھا ہے کہ یوگا یا ہلکی واک بھی جسم کو فعال رکھتی ہے اور پسینے کے غدود کو صاف کرتی ہے۔ اور ہاں، رات کو سونے سے پہلے ٹھنڈے پانی سے شاور لینا میری ایک عادت ہے، اس سے نیند بہت پرسکون آتی ہے۔ یہ چھوٹے چھوٹے ٹوٹکے آپ کو اس مشکل موسم میں بھی چست اور توانا رکھ سکتے ہیں۔

Advertisement